تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا ۗ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿بقرہ، 106﴾
ترجمہ: ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں یا اسے بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی لاتے ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھتا ہے۔
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ ادیان الہی قابل نسخ ہیں.
2️⃣ ممکن ہے اللہ تعالٰی بعض ادیان یا ایک دین کے بعض احکام کو ذہنوں اور دلوں سے محو کر دے.
3️⃣ قرآن کریم کی آیات اور اسلام کے احکام میں نسخ کا امکان پایا جاتا ہے.
4️⃣ ادیان کو منسوخ کرنا، قرآن کریم کی بعض آیات کو منسوخ کرنا یا دین کے بعض احکام کو منسوخ کرنا یہ فقط اللہ تبارک و تعالٰی کے اختیار میں ہے.
5️⃣ اللہ تعالٰی اگر قرآن کی کسی آیت یا اسلام کے کسی حکم کو منسوخ فرماتا ہے یا ان کے ترک کرنے کا حکم دیتا ہے تو ان کی جگہ ان سے بہتر یا ان کے مثل آیت یا حکم نازل فرماتا ہے.
6️⃣ احکام الہی میں انسانوں کے لیے مصلحت پائی جاتی ہے اور یہ خیر و سعادت کے ضامن ہیں.
7️⃣ زمانوں کے نشیب و فراز میں ادیان نے ارتقائی سفر طے کیا.
8️⃣ گذشتہ ادیان کو منسوخ کرنا اور ان کی جگہ بہتر یا انہی کی مثل دین پیش کرنا یہ بندگان خدا پر اللہ تعالٰی کی رحمت اور فضل ہے.
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ